۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
بشوی

حوزہ/ جامعہ المنتظر لاہور پاکستان میں "حمایت از مظلومین" کے عنوان سے ایک عظیم الشان کانفرنس منعقد ہوئی، جس میں پاکستان بھر سے علمائے کرام کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جامعہ المنتظر لاہور پاکستان میں "حمایت از مظلومین" کے عنوان سے ایک عظیم الشان کانفرنس منعقد ہوئی، جس میں پاکستان بھر سے علمائے کرام کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔

علامہ شیخ یعقوب بشوی نے اس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج دشمن شناسی بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ دشمن کو سمجھے بغیر، ہم اس کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔ صرف نعرہ بازی سے دشمن کو شکست نہیں دی جا سکتی، بلکہ اس کی سازشوں کو سمجھنا اور انہیں ناکام بنانا ضروری ہے۔

قرآنی بشارت: لشکرِ خدا کا غاصب اسرائیل کے خاتمے کا عزم، ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی

انہوں نے یہ سوال اٹھایا کہ آج دنیا میں کیا ہو رہا ہے اور یہ سب کیوں ہو رہا ہے۔ علامہ بشوی نے وضاحت کی کہ قرآن مجید نے چودہ سو سال پہلے آج کے حالات کی پیشنگوئی کی تھی اور راہ حل کی طرف بھی اشارہ کیا ہے۔ سورۂ مبارکۂ اسرا کی آیات 4 سے 7 میں یہود اور ان کی سازشوں کا ذکر ہے، جن میں کہا گیا ہے کہ وہ زمین میں دو بار فساد پھیلائیں گے۔ "لتفسدن فی الارض مرتین" کا مفہوم یہ ہے کہ وہ دو عالمی فساد برپا کریں گے اور ہر بار خدا کے بندے ان کے راستے میں رکاوٹ بنیں گے۔

انہوں نے مفسرین کی بعض غلطیوں کی طرف توجہ دلائی اور کہا کہ قرآن کی تفسیر کے لیے آیات کے سیاق و سباق کا سمجھنا بہت ضروری ہے۔ ابن عباس کے بقول، قرآن کی بعض آیات کی تفسیر وقت کے ساتھ ہو گی۔ اللہ تعالیٰ نے یہود کی سازشوں کا ذکر "مرتین" کے لفظ سے کیا ہے: "فاذا جاء وعد اولاھما بعثنا علیکم عبادا لنا اولی باس شدید". اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم پہلے فساد کے مقابلے میں اپنے کچھ بندوں کو ان پر مسلط کریں گے، جو فلسطین میں جا کر اسرائیل کو ماریں گے۔ یہ ایک الٰہی سچا وعدہ ہے اور یہ ہو کر رہے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ آیت میں غاصب اسرائیل کو شکست دینے والے لشکر کے بارے میں مختلف آراء ہیں۔ بعض مفسرین نے بخت نصر، بعض نے بادشاہ روم، اور بعض نے ہٹلر کا نام لیا ہے۔ لیکن ان سب کا تعلق کافروں سے ہے۔ آیت میں "بعثنا" اور "عباداً لنا" کے الفاظ اس لشکر کی خدائی حیثیت کی وضاحت کرتے ہیں، اور "اولی باس شدید" کا مطلب یہ ہے کہ یہ لوگ فولاد کی دیوار کی طرح سخت جنگجو ہوں گے، جو اسرائیل کے بموں، ٹینکوں، اور جہازوں کے مقابلے میں کھڑے ہوں گے۔

علامہ بشوی نے کہا کہ آیت میں "اولی" کا ذکر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ اسرائیل دو بار فساد پھیلائے گا، اور ہر بار انہیں بندوں کے ذریعے شکست دی جائے گی۔ "فاذا جاء وعد الاخرہ" کا ذکر اسرائیل کی نابودی کی طرف اشارہ کرتا ہے، جو یقینی ہے۔

انہوں نے امت مسلمہ میں مایوسی پھیلانے والوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنی جگہ آرام سے بیٹھ کر قوم کو مایوس نہیں کرنا چاہیے۔ ہمیں یقین رکھنا چاہیے کہ غاصب اسرائیل کا وجود بزدلوں سے نہیں، بلکہ کچھ "عباداً لنا" کے ہاتھوں ختم ہوگا، اور یہ لوگ میدان جنگ میں موجود ہیں۔

ڈاکٹر بشوی نے مزید کہا کہ غاصب اسرائیل، شہید راہ مقاومت سید حسن نصر اللہ کی شہادت کے بعد مزید کمزور ہوا ہے۔ زندہ نصر اللہ سے شہید نصر اللہ کی طاقت زیادہ ہے۔ آپ نے ایک نصر اللہ کو شہید کیا، لیکن آج ان کے خون سے ہزاروں نصر اللہ وجود میں آ چکے ہیں۔ وہ وقت قریب ہے جب مسلمان فلسطین کو آزاد کروا کر مسجد اقصیٰ میں نماز جماعت ادا کریں گے، انشاء اللہ۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .